Friday, 30 March 2018

شب معراج نعلین عرش پر؟

شب معراج نعلین عرش پر؟

معراج کی رات کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کچھ مقررین ایک روایت کو کثرت سے بیان کرتے ہیں، اور وہ روایت کچھ اس طرح ہے کہ شب معراج جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عرش پر پہنچے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم اپنے نعلین اتارنے لگے تو اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو نعلین اتارنے سے منع فرمایا اور پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نعلین پہن کر عرش پر تشریف لے گئے-

کچھ مقررین اس روایت کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت موسی علیہ السلام کوہ طور پر پہنچے تو اللہ تعالٰی نے حکم دیا کہ: اے موسی! اپنے نعلین اتار دیجیے جبکہ شب معراج ہمارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے نعلین اتارنا چاہا لیکن اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ: "اے محبوب! آپ نعلین نہ اتاریں بلکہ اسی طرح تشریف لائیں" پھر حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نعلین پہن کر عرش پر تشریف لے گئے-

اس روایت کے بارے میں کچھ عرض کرنے سے پہلے ہم یہ بتانا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ یہ روایت کس کتاب میں ہے، چنانچہ علامہ اسماعیل حقی رحمہ اللہ نے قرآن کریم کی اس آیت (انی انا ربک فاخلع نعلیک) کے تحت تفسیر کرتے ہوئے اس واقعے کو تحریر فرمایا ہے اور بعض صوفیاے کرام کے نزدیک یہ روایت ثابت ہے لیکن علماے محققین نے اس روایت کو بے اصل اور باطل قرار دیا ہے، چنانچہ چند علما کے اقوال پیش خدمت ہیں، ملاحظہ فرمائیں:

(1) امام اہل سنت، مجدد دین و ملت، اعلی حضرت، امام احمد رضا خان بریلوی نور اللہ مرقدہ (اس روایت کے متعلق) لکھتے ہیں کہ یہ محض جھوٹ اور موضوع ہے-

(کذا فی احکام شریعت، حصہ دوم، صفحہ نمبر164)

(2) ملفوظات اعلی حضرت میں ہے کہ یہ روایت محض باطل و موضوع ہے-

(کذا فی ملفوظات اعلی حضرت، حصہ دوم، صفحہ نمبر293)

(3) خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند، شارح بخاری، حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ نعلین مقدس پہنے ہوئے عرش پر جانا جھوٹ اور موضوع ہے جیسا کہ اعلی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرفان شریعت، حصہ دوم، صفحہ نمبر9 پر تحریر فرمایا ہے-

(کذا فی فتاوی شارح بخاری، جلد اول، صفحہ نمبر306)

(4) ایک اور سوال کے جواب میں حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کے جھوٹ اور موضوع ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ کسی حدیث کی معتبر کتاب میں یہ روایت مذکور نہیں، جو صاحب یہ بیان کرتے ہیں کہ نعلین پاک پہنے ہوئے عرش پر گئے، ان سے پوچھیے کہ کہاں لکھا ہے-

(ایضاً، صفحہ نمبر307)

(5) حضرت علامہ محمد عاصم رضا قادری مظفرپوری مد ظلہ العالی لکھتے ہیں کہ تلاش کے باوجود فقیر کی نظر سے کوئی حدیث صحیح یا ضعیف نہیں گزری جس میں اس کا ثبوت ہو البتہ "معارج النبوۃ" صفحہ نمبر114 پر ہے:

انگاہ جبرئیل ردای از نور در برآنسرور علیہ السلام افگند و نعلینی از زمرد پائے اودرآور

یعنی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے وقت معراج نور کی چادر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو اوڑھا دی اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے پائے اقدس میں زمرد پتھر سے بنا ہوا نعلین شریف پہنا دیے؛ اس سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم شب معراج جو نعلین پاک پہن کر تشریف لے گئے وہ کوئی عام نعلین پاک نہ تھا بلکہ اللہ تعالٰی کی طرف سے تھا اور خاص اس رات کو آپ کے لیے بھیجا گیا تھا، مگر اس میں بھی واضح طور پر نعلین شریف پہن کر عرش پر تشریف لے جانا ثابت نہیں لہذا اس کے متعلق سکوت بہتر ہے-

(ملخصاً، فتاوی بریلی شریف، صفحہ نمبر352)

(6) حضرت علامہ مفتی محمد اسماعیل حسین نورانی مد ظلہ العالی لکھتے ہیں کہ بعض صوفیاے کرام کے نزدیک یہ روایت ثابت اور درست ہے چنانچہ علامہ اسماعیل حقی رحمہ اللہ نے تفسیر روح البیان میں اس روایت کو تحریر فرمایا ہے لیکن علماے محققین اور محدثین نے اس روایت کو بالکل بے اصل اور باطل قرار دیا ہے، چنانچہ علامہ یوسف نبہانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:

قد سئل القزوینی عن وطئہ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم العرش بنعلہ وقول الرب تقدس: لقد شرفت العرش بذالک یا محمد ھل لہ اصل ام لا؟ فاجاب بما نصہ: اما حدیث وطی النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم العرش بنعلہ فلیس بصحیح ولا ثابت (الی قولہ) وکتب بعض المحدثین بعد کلام القزوینی المذکور ماذکرہ القزوینی ھو الصواب وقد وردت قصۃ الاسراء والمعراج عن نحو اربعین صحابیا لیس فی حدیث احد منھم انہ علیہ الصلاۃ والسلام کان فی رجلیہ تلک اللیلۃ نعل-

(جواھر البحار، جلد3، صفحہ نمبر499، 500)

یعنی امام قزوینی سے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے عرش پر نعلین لے کر تشریف لے جانے اور اللہ تعالٰی کے اس فرمان "اے محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم) آپ نے ان نعلین کے ذریعے عرش کو شرف بخشا ہے" کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس کی کوئی اصل ہے یا نہیں؟ تو آپ نے جواب دیا کہ جہاں تک حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے نعلین لے کر عرش پر تشریف لے جانے کا تعلق ہے تو یہ غلط اور غیر ثابت ہے-
بعض محدثین نے امام قزوینی کے اس جواب کے بارے میں لکھا کہ یہی درست ہے اور (یہ بات بھی قابل غور ہے کہ) معراج کا واقعہ تقریباً چالیس صحابہ کرام سے مروی ہے لیکن ان میں سے کسی بھی روایت میں یہ وارد نہیں کہ اس رات حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کے پاؤں میں نعلین تھے-

مذکورہ عبارت سے معلوم ہوا کہ تحریر کردہ روایت کی کوئی اصل نہیں؛ اعلی حضرت، امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ نے بھی احکام شریعت، حصہ دوم، صفحہ نمبر166 پر اس روایت کو بے اصل اور موضوع قرار دیا ہے، بہار شریعت میں صدر الشریعہ، مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ یہ مشہور ہے کہ شب معراج نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نعلین پہن کر عرش پر تشریف لے گئے اور واعظین اس کے متعلق ایک روایت بھی بیان کرتے ہیں، اس کا ثبوت نہیں اور یہ بھی ثابت نہیں کہ برہنہ پا تھے لہذا اس کے متعلق سکوت کرنا مناسب ہے-

(بہار شریعت، حصہ16، صفحہ نمبر165)
(انظر: انوار الفتاوی، صفحہ نمبر190)

اس پوری گفتگو سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ مذکورہ روایت بے اصل اور موضوع ہے لہذا اسے بیان کرنے سے بچنا لازم ہے-

4 comments:

  1. Top 10 Health Tips Of Bananas And Banana Fruit Benefits
    Health Tips Of Bananas

    Health Tips Find Beauty Tips and Tricks For Learn Health
    Pakhealthtips.com/

    Health Tips, Health News, Health Care and Fitness Tips
    Health Tips

    Health Benefits of Fruit: Vitamins, Minerals + Fiber
    Fruit Health Tips

    Health Benefits of Vegetables: Vitamins, Nutrients, Fiber
    Vegetable Health Tips

    ReplyDelete