گانا بجانا بند کرو، تم مسلمان ہو!
اللہ تعالٰی کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں سب سے بہترین امت میں پیدا فرمایا اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو ہمارے بیچ بھیجا تاکہ ہم اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آ جائیں، نفرت کا گھر گرا کر محبت کا محل بنائیں، برائیوں کو چھوڑ کر اچھائیوں کو گلے لگائیں اور ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی صرف اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو-
ہمارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم جب اس دنیا میں تشریف لائے تو ہر طرف برائی، ظلم اور دہشت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا، لوگوں کے عقائد، نظریات اور اعمال کا بہت برا حال تھا اور انھیں سیدھے راستے پر لانا، برائی اور اچھائی کی پہچان سیکھانا، زندگی کا اصل مقصد بتانا کوئی آسان کام نہ تھا لیکن بہت ہی قلیل وقت میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے تمام لوگوں کو ایک اسلام کی رسی تھمائی اور ایسی مثال قائم فرمائی کہ اس کی نظیر دکھانا تو دور کی بات کوئی الفاظ کے ذریعے اس کی تعریف بیان بھی نہیں کر سکتا-
حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا مبارک زمانہ بہت اچھا اور خیر والا تھا، اس کے بعد صحابہ کرام کا زمانہ بھی ایسا ہی رہا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، حضور علیہ السلام کے زمانے سے دور ہوتا گیا، جہالت بڑھنے لگی اور کئی فتنوں نے سر اٹھانا شروع کیا حتی کہ موجودہ دور ہماری نظروں کے سامنے ہے جس میں ہم ہر دن نئے نئے فتنوں کو دیکھ رہے ہیں-
دیگر کئی فتنوں کی طرح ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں بے شمار چیزیں ایسی آ گئی ہیں جو غیروں کی ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم ایسی چیزوں کو پسند بھی کر رہے ہیں-
یہودیوں، نصرانیوں، ہندؤں اور انگریزوں کے بیچ رہ کر مسلمانوں پر ان کا کافی اثر ہوا ہے؛ جی ہاں! جب سے مسلمانوں نے ان کی صحبت اختیار کی ہے تب سے ہمارے چال چلن میں کثیر تبدیلیاں ہوئی ہیں- کھانے کا طریقہ، سونے کا طریقہ، قضائے حاجت کا طریقہ، شادیوں کا طریقہ، ہمارے لباس، گھر، کھانے، یہاں تک کہ چہرے کی سجاوٹ بھی غیروں کی طرز پر ہے-
(اللہ تعالٰی رحم فرمائے)
ابھی مسلم نوجوانوں پر ایک بلا گانے بجانے کی صورت میں منڈرا رہی ہے؛ ہمارے نوجوانوں نے گانے بجانے کو اس قدر اپنے بیچ شامل کر رکھا ہے کہ جیسے مانو اپنا ساتھی بنا لیا ہو لیکن انھیں یہ نہیں پتہ کہ یہ ساتھی انھیں کہاں لے جا کر چھوڑے گا! بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ بہت سے لوگ اب گانے بجانے کو برا ہی نہیں سمجھتے! شادی ہو یا ولیمہ، عقیقہ ہو یا مہندی کی رسم، ختنہ ہو یا اور کوئی محفل، گانے بجانے کے بنا تو مکمل ہی نہیں ہوتی اور اگر کوئی اسے چھوڑ دے تو جہلا کی طرف سے عجیب عجیب طعنے دیے جاتے ہیں جسے ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں لہذا بتانے کی ضرورت نہیں-
ہم اس نیت سے کہ ہمارے مسلمان بھائیوں کی اصلاح ہو جائے اور ان کے دل میں ہماری بات اتر جائے، گانے بجانے کے نقصانات بیان کر رہے ہیں لہذا گزارش ہے کہ قرآن و سنت کے فرامین ملاحظہ فرمائیں اور اللہ تعالٰی سے دعا کریں کہ وہ ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے- (آمین)
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:
اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو (جاؤ) اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے-
(سورۃ البقرہ، 208)
دیکھیے! قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بالکل واضح طور پر فرمایا کہ شیطان کے قدموں پر نہ چلو کیونکہ بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے اور گانا بجانا شیطان کا طریقہ ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شیطان نے سب سے پہلے نوحہ کیا اور گانا گایا-
(گانے بجانے کی ہولناکیاں بحوالہ تفسیرات احمدیہ، صفحہ نمبر601)
(ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2018 بحوالہ فردوس الاخبار، جلد1، صفحہ نمبر34، حدیث نمبر42)
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت داؤد علیہ السلام اپنی سریلی آواز میں حمد پڑھتے تھے تو پہاڑ وجد میں آ جاتے، پرندے اڑتے اڑتے گر پڑتے، جانور جنگلوں سے نکل آتے، پیڑ جھومنے لگتے، بہتا پانی رک جاتا، جنگلی جانور ایک ایک مہینے تک کھانا پینا چھوڑ دیتے اور چھوٹے بچے دودھ مانگنا اور رونا چھوڑ دیتے- جب شیطان نے یہ سب دیکھا تو بہت پریشان ہوا اور بانسری اور طنبورہ بنایا اور خوب گایا بجایا؛ اس سے ہوا یہ کہ لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے، جو اچھے لوگ تھے وہ حضرت داؤد علیہ السلام کے شیدائی ہوئے اور جو برے لوگ تھے وہ شیطان کے ساتھ گانے بجانے لگے-
(گانے بجانے کی ہولناکیاں بحوالہ کشف المحجوب مترجم، صفحہ نمبر740 اور 741)
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل 2018)
غور کیجیے! گانا بجانا کس کا کام ہے اور خود سے فیصلہ کیجیے کہ کیا ہمیں مسلمان ہو کر ایسے کام کرنے چاہییں؟ کیا ہمیں شیطان کے قدموں پر چلنا چاہیے؟ ایک مسلمان کا جواب ہر بار یہی ہونا چاہیے کہ نہیں، ہرگز نہیں!
گانا سننے سے انسان کے دل میں نفاق بھی پیدا ہوتا ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ کھیل اور گانے کی آواز دل میں نفاق پیدا کر دیتی ہے جس طرح پانی گھاس اگا دیتا ہے-
(فتاوی اتراکھنڈ، صفحہ نمبر302 بحوالہ در مختار، جلد5، صفحہ نمبر352)
(فتاوی رضویہ شریف، جلد24، صفحہ نمبر84)
امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ حیا کو کم کرتے ہیں، شہوت کو ابھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اور یہ شراب کے برابر ہے، اس میں نشے کی سی تاثیر ہے-
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل2018 بحوالہ تفسیر در منثور، جلد6، صفحہ نمبر506)
گانے بجانے کے دنیوی نقصانات تو اپنی جگہ ہیں ہی لیکن آخرت میں بھی اس گناہ پر شدید عذاب ہوگا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو گانے والی کے پاس بیٹھے اور کان لگا کر دھیان سے سنے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ (پگھلا کے) انڈیلےگا- اللہ اکبر
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل2018 بحوالہ تاریخ مدینہ دمشق، جلد51، صفحہ نمبر263)
گانے بجانے کے اور بہت سارے نقصانات ہیں جن میں سے چند ہم نے بیان کیے اور اہل عقل کے لیے اتنے ہی کافی ہیں اور خلاصہ یہی ہے کہ گانا بجانا حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے جس سے ہمیں بچنا چاہیے-
ایک اور ضروری بات ہم عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آج کل جو گانے سنے جاتے ہیں وہ آپ کے ایمان کو بھی برباد کر سکتے ہیں! مسلمانوں کے لیے غور کا مقام ہے! کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گانے تمھیں کافر بنا دیں- (معاذاللہ)
اکثر فلمی گانوں میں ایسے اشعار ہوتے ہیں جنھیں گنگنانے یا پڑھنے سے انسان کافر ہو جاتا ہے، سارے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں، بیوی سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور ہمیشہ کے لیے جہنم کا مستحق ہو جاتا ہے! اگر بنا توبہ کیے مر جائے تو کافر کی موت مرتا ہے- (معاذاللہ)
ذیل میں کچھ گانوں کے اشعار ہیں جسے سننے میں نوجوانوں کو بڑا مزا آتا ہے اور کب ان کا ایمان برباد ہو جاتا ہے انھیں بھی پتہ نہیں چلتا، غور سے ملاحظہ کیجیے:
یہ خیال رہے کہ اگر لوگوں کی اصلاح کرنا مقصد نہ ہوتا تو کبھی ہم ان گندے گانوں کو بیان نہیں کرتے لیکن چونکہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوانوں کو حقیقت پتہ چلے، اس لیے ہم یہاں کچھ گانوں کے کفریہ اشعار کی نشاندہی کر رہے ہیں-
(1) حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے،
خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانیں؟
(معاذاللہ)
اللہ کی پناہ! اللہ کی پناہ! اس شعر میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہا گیا کہ خدا بھی حسینوں کے بہانے نہیں جانتا! (استغفراللہ)، اللہ تعالیٰ معاف فرمائے-
ایسے گانے، گانے والا کافر ہو جاتا ہے، اس کی بیوی نکاح سے نکل جاتی ہے اور اس نے جتنے بھی نیک اعمال کیے سب برباد! اگر بنا توبہ کے مرا تو کافر ہو کر مرا!
مسلمان نوجوانوں! کیا تمھاری غیرت بالکل مر گئی ہے؟ شرم نام کی چیز باقی نہ رہی؟ جلد سے جلد توبہ کرو اور گانوں کو مٹا دو تاکہ اللہ تعالٰی کی رحمت کا دریا تمھاری طرف بڑھے-
(2) جتنی پیاری آنکھیں ہیں، آنکھوں سے چھلکتا پیار،
قدرت نے بنایا ہوگا فرصت سے تجھے میرے یار
(معاذاللہ)
کیا یہ اللہ تعالٰی کی شان کے لائق ہے کہ کسی کو فرصت سے بنائے؟ مسلمانوں اب بس کرو!
(3) پھولوں سا چہرہ تیرا، کلیوں سی مسکان ہے،
رنگ تیرا دیکھ کر، روپ تیرا دیکھ کے قدرت بھی حیران ہے
(معاذاللہ)
اس شعر میں کہا گیا کہ تجھے دیکھ کر قدرت بھی حیران ہے!
اللہ تعالٰی ہمیں معاف فرمائے اور ایسے گندے اشعار سننے سے بچائے-
(4) خدا بھی آسمان سے جب زمیں پر دیکھتا ہوگا،
میرے محبوب کو کس نے بنایا سوچتا ہوگا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں گستاخی کی انتہا ہو گئی، کیا کوئی اور رب ہے جس نے اس کے محبوب کو بنایا؟ کیا اللہ تعالٰی بھی سوچتا ہے؟
لوگوں! آنکھیں کھولو اور اب گانے بجانے سے توبہ کرو-
(5) رب نے مجھ پر ستم کیا ہے،
سارے زمانے کا غم مجھے دیا ہے!
(معاذاللہ)
یہ کہنا کہ رب نے مجھ پر ستم کیا ہے، اللہ تعالیٰ کو ظالم کہنا ہے جو صریح کفر ہے-
(6) میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں،
قسم خدا کی! خدا بن کے آپ رہتے ہیں
(معاذاللہ)
اس شعر میں مخلوق کو خدا کہا گیا جو کہ کفر ہے-
(7) اب آگے جو ہو انجام دیکھا جائے گا،
خدا تراش لیا اور بندگی بھی کر لی!
(معاذاللہ)
اس میں دو کفر ہیں، ایک یہ کہ خدا تراش لیا اور بندگی بھی کر لی! میرے دوستوں اور بھائیوں! کیا اب بھی آپ ان بے ہودہ گانوں کو سنیں گے؟
(8) سیپ کا موتی ہے تو یا آسمان کی دھول ہے،
تو ہے قدرت کا کرشمہ یا خدا کی بھول ہے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کو بھولنے والا کہا گیا ہے اور مسلمان ایسے گانے سنتے ہیں!
(9) دل میں تجھے بٹھا کر، کر لوں گی بند آنکھیں،
پوجا کروں گی تیری، دل میں رہوں گی تیرے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں محبوب کی پوجا کرنے کی بات کی گئی ہے جو کہ کفر ہے!
(10) ہائے! تجھے چاہیں گے،
اپنا خدا بنائیں گے!
(معاذاللہ)
اس میں بھی مخلوق کو خدا بنانے کی بات کی گئی ہے جو کہ کفر ہے!
(11) دل میں ہو تم، آنکھوں میں تم، بولو تمھیں کیسے چاہوں؟
پوجا کروں یا سجدہ کروں؟ جیسے کہو ویسے چاہوں!
(معاذاللہ)
اس میں بھی مخلوق کو پوجنے کی بات ہے جو کہ کفر ہے!
میرے نوجوان بھائیوں! جلد سے جلد توبہ کرو اور گانوں سے بچو-
(12) سزا رب جو دے گا وہ منظور ہم کو،
کہ اب ہم تمھاری عبادت کریں گے!
(معاذاللہ)
اس شعر کو پڑھنے والے غور کریں کہ کیا آپ عذاب الہی کو دعوت نہیں دے رہے ہیں؟
(13) یا رب تو نے دل توڑا میرا کس موسم میں؟
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(14) کیسے کیسوں کو دیا ہے، ایسے ویسوں کو دیا ہے،
اب تو چھپڑ پھاڑ مولا، اپنی جیبیں جھاڑ مولا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی اللہ تعالٰی پر اعتراض کیا گیا ہے کہ تو نے کیسوں کیسوں کو دیا ہے اور جیبیں پھاڑنے کا لفظ اللہ تعالٰی کے لیے!!! (نعوذ باللہ من ذالک)
(15) بے چینیاں سمیٹ کر سارے جہاں کی،
جب کچھ نہ بن سکا تو میرا دل بنا دیا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں جو الفاظ ہیں "جب کچھ نہ بن سکا" اس سے اللہ تعالیٰ کو بے بس قرار دیا گیا ہے جو کہ کھلا کفر ہے- کیا لوگوں کی مت ماری گئی ہے کہ ایسے گانوں کو سنتے اور شادیوں میں بجاتے بھی ہیں!
(16) دنیا بنانے والے! دنیا میں آ کر دیکھ،
صدمے سہے جو میں نے تو بھی اٹھا کر دیکھ!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی کفر ہے، یہ اللہ تعالٰی کی توہین ہے!
(17) دنیا بنانے والے! کیا تیرے من میں سمائی؟
کاہے کو دنیا بنائی؟
(استغفراللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے!
(18) اے خدا! ان حسینوں کی پتلی کمر کیوں بنائی؟
تیرے پاس مٹی کم تھی یا تو نے رشوت کھائی!
(معاذاللہ ثم معاذاللہ)
مسلمانوں! تمھارے سامنے اگر کوئی غیر مسلم اللہ تعالٰی کی شان میں گستاخی کرے تو تم مرنے مٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہو لیکن یہ کیا ہوا کہ آج تمھارے گھروں میں ایسے گانے بجائے جا رہے ہیں جس میں کھلے عام اللہ تعالٰی کی توہین کی جا رہی ہے اور ہم اسے سن رہے ہیں-
نوجوانوں! تمھارے موبائل فون پر اس طرح کے سیکڑوں گانے موجود ہیں جنھیں تم بڑی شوق سے سنتے ہو- اللہ کے واسطے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچو کہ تم کیا کر رہے ہو!
(19) اس حور کا کیا کریں جو ہزاروں سال پرانی ہے!
(معاذاللہ)
اس مصرعے میں جنتی حور کی توہین کی گئی ہے اور اللہ تعالٰی کی کسی نعمت کی توہین کفر ہے!
(20) تجھ کو دی صورت پری سی، دل نہیں تجھ کو دیا،
ملتا خدا تو پچھتا، یہ ظلم تو نے کیوں کیا؟
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کو ظالم کہا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(21) او میرے ربا ربا! یہ کیا غضب کیا؟
جس کو بنانا تھا لڑکی اسے لڑکا بنا دیا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(22) کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے،
پرستش کی تمنا ہے عبادت کا ارادہ ہے!
(معاذاللہ)
جو شخص کسی مخلوق کی عبادت کرنے کی تمنا ظاہر کرے وہ اسی وقت کافر ہو جاتا ہے- یہ کفریہ اشعار ہمارے لیے زہر سے زیادہ خطرناک ہیں- ان سے خود بھی بچیں اور دوسروں کی بھی اصلاح کریں-
(23) مجھے بتا او جہاں کے مالک! یہ کیا نظارے دکھا رہا ہے؟
تیرے سمندر میں کیا کمی تھی کہ آج مجھ کو رلا رہا ہے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(24) ان کی کیا تعریف کروں میں؟
فرصت سے ہے رب نے بنایا!
(معاذاللہ)
اس میں یہ الفاظ "فرصت سے ہے رب نے بنایا" کفریہ ہیں-
(25) اے خدا، بہتر ہے یہ کہ تو چھپا پردے میں ہے،
بیچ ڈالیں گے تجھے یہ لوگ اس چکر میں ہیں!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کے لیے بہت غلط الفاظ استعمال کیے گئے ہیں-
(26) اب یہ جان لے لے یا رب، دو جہان لے لے یا رب،
یا ایمان لے لے یا رب.... یا خدا..... فنا فنا یہ دل ہوا فنا
(معاذاللہ)
کیا کوئی مسلمان یہ چاہے گا کہ اس کا ایمان لے لیا جائے! اگر نہیں تو پھر ان گانوں کو ہم کیوں سن رہے ہیں؟
(27) جب سے تیرے نینا میرے نینوں سے لاگے رے،
رب بھی دیوانہ لاگے رے!
(معاذاللہ اللہ)
اللہ تعالٰی کو دیوانہ کہنا کفر ہے-
(28) محبت کی قسمت بنانے سے پہلے،
زمانے کے مالک تو رویا تو ہوگا!
(معاذاللہ)
اللہ تعالٰی اس سے پاک ہے کہ روئے اور جو ایسا کہتا ہے وہ کافر ہے-
(29) میں پیار کا پجاری، مجھے پیار چاہیے،
رب جیسا ہی سندر میرا یار چاہیے!
(معاذاللہ)
پیار کی پوجا کرنا کفر ہے اور اللہ تعالٰی کی طرح کسی اور کو کہنا بھی کفر ہے-
نوجوانوں! عشق مجازی سے توبہ کرو-
(30) اگر ملے خدا تو، تو پوچھوں گا خدایا،
جسم مجھے دے کے مٹی سا، شیشے سا دل کیوں بنایا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی اللہ تعالٰی پر اعتراض کیا گیا ہے کہ "کیوں بنایا" یہ کفر ہے اور جتنے بھی اشعار ہم نے بیان کیے، سب میں کچھ نہ کچھ کفر ہے-
اس کے علاوہ لاکھوں اشعار ہیں جسے لوگ بڑے شوق سے سنتے ہیں اور جو ان کفریہ گانوں کو دلچسپی سے سنے یا پڑھے وہ کافر ہو گیا اور اس کے تمام نیک اعمال برباد ہو گئے، ساری نیکیاں ختم ہو گئیں، شادی شدہ تھا تو نکاح بھی گیا، مرید تھا تو بعیت بھی ختم اور اب اس پر فرض ہے کہ توبہ کرے اور نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور تجدید نکاح بھی کرے اور پھر مرید بنے-
خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند، شارح بخاری، حضرت علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اس طرح کے (صریح) کفریہ اور بے ہودہ اشعار کوئی گائے (پڑھے) تو وہ کافر ہے اگرچہ وہ یہ کہے کہ میرا یہ عقیدہ نہیں؛ کفر بکنے کے بعد یہ بہانا کام نہیں دے گا- اسی لیے ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے کہ وہ علم دین حاصل کرے، کفر و اسلام کو پہچانے، ضروریات دین و اہل سنت کو سمجھے تاکہ ایسی غلطی نہ ہونے پائے-
(ملتقطاً، فتاوی شارح بخاری، جلد1، صفحہ نمبر258-
و انظر: فتاوی مرکز تربیت افتاء)
جاگنا ہے جاگ لو افلاک کے سائے تلے،
حشر تک سوتے رہو گے خاک کے سائے تلے!
اللہ تعالٰی ہمیں تمام برائیوں سے بچائے اور دوسروں کو برائی سے روکنے اور نیکی کا حکم دینے کی توفیق عطا فرمائے-
(آمین)
Visit Our Blog For More :-
bazmefaizanerazaofficial.blogspot.com
Join Our Telegram Channel :-
http://t.me/bazmefaizanerazaofficial
Contact Us | +919102520764
Bazme Faizan -e- Raza Pvt. Ltd.
اللہ تعالٰی کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں سب سے بہترین امت میں پیدا فرمایا اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو ہمارے بیچ بھیجا تاکہ ہم اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آ جائیں، نفرت کا گھر گرا کر محبت کا محل بنائیں، برائیوں کو چھوڑ کر اچھائیوں کو گلے لگائیں اور ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی صرف اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو-
ہمارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم جب اس دنیا میں تشریف لائے تو ہر طرف برائی، ظلم اور دہشت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا، لوگوں کے عقائد، نظریات اور اعمال کا بہت برا حال تھا اور انھیں سیدھے راستے پر لانا، برائی اور اچھائی کی پہچان سیکھانا، زندگی کا اصل مقصد بتانا کوئی آسان کام نہ تھا لیکن بہت ہی قلیل وقت میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے تمام لوگوں کو ایک اسلام کی رسی تھمائی اور ایسی مثال قائم فرمائی کہ اس کی نظیر دکھانا تو دور کی بات کوئی الفاظ کے ذریعے اس کی تعریف بیان بھی نہیں کر سکتا-
حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا مبارک زمانہ بہت اچھا اور خیر والا تھا، اس کے بعد صحابہ کرام کا زمانہ بھی ایسا ہی رہا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، حضور علیہ السلام کے زمانے سے دور ہوتا گیا، جہالت بڑھنے لگی اور کئی فتنوں نے سر اٹھانا شروع کیا حتی کہ موجودہ دور ہماری نظروں کے سامنے ہے جس میں ہم ہر دن نئے نئے فتنوں کو دیکھ رہے ہیں-
دیگر کئی فتنوں کی طرح ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں بے شمار چیزیں ایسی آ گئی ہیں جو غیروں کی ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم ایسی چیزوں کو پسند بھی کر رہے ہیں-
یہودیوں، نصرانیوں، ہندؤں اور انگریزوں کے بیچ رہ کر مسلمانوں پر ان کا کافی اثر ہوا ہے؛ جی ہاں! جب سے مسلمانوں نے ان کی صحبت اختیار کی ہے تب سے ہمارے چال چلن میں کثیر تبدیلیاں ہوئی ہیں- کھانے کا طریقہ، سونے کا طریقہ، قضائے حاجت کا طریقہ، شادیوں کا طریقہ، ہمارے لباس، گھر، کھانے، یہاں تک کہ چہرے کی سجاوٹ بھی غیروں کی طرز پر ہے-
(اللہ تعالٰی رحم فرمائے)
ابھی مسلم نوجوانوں پر ایک بلا گانے بجانے کی صورت میں منڈرا رہی ہے؛ ہمارے نوجوانوں نے گانے بجانے کو اس قدر اپنے بیچ شامل کر رکھا ہے کہ جیسے مانو اپنا ساتھی بنا لیا ہو لیکن انھیں یہ نہیں پتہ کہ یہ ساتھی انھیں کہاں لے جا کر چھوڑے گا! بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ بہت سے لوگ اب گانے بجانے کو برا ہی نہیں سمجھتے! شادی ہو یا ولیمہ، عقیقہ ہو یا مہندی کی رسم، ختنہ ہو یا اور کوئی محفل، گانے بجانے کے بنا تو مکمل ہی نہیں ہوتی اور اگر کوئی اسے چھوڑ دے تو جہلا کی طرف سے عجیب عجیب طعنے دیے جاتے ہیں جسے ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں لہذا بتانے کی ضرورت نہیں-
ہم اس نیت سے کہ ہمارے مسلمان بھائیوں کی اصلاح ہو جائے اور ان کے دل میں ہماری بات اتر جائے، گانے بجانے کے نقصانات بیان کر رہے ہیں لہذا گزارش ہے کہ قرآن و سنت کے فرامین ملاحظہ فرمائیں اور اللہ تعالٰی سے دعا کریں کہ وہ ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے- (آمین)
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:
اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو (جاؤ) اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے-
(سورۃ البقرہ، 208)
دیکھیے! قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بالکل واضح طور پر فرمایا کہ شیطان کے قدموں پر نہ چلو کیونکہ بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے اور گانا بجانا شیطان کا طریقہ ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شیطان نے سب سے پہلے نوحہ کیا اور گانا گایا-
(گانے بجانے کی ہولناکیاں بحوالہ تفسیرات احمدیہ، صفحہ نمبر601)
(ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2018 بحوالہ فردوس الاخبار، جلد1، صفحہ نمبر34، حدیث نمبر42)
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جب حضرت داؤد علیہ السلام اپنی سریلی آواز میں حمد پڑھتے تھے تو پہاڑ وجد میں آ جاتے، پرندے اڑتے اڑتے گر پڑتے، جانور جنگلوں سے نکل آتے، پیڑ جھومنے لگتے، بہتا پانی رک جاتا، جنگلی جانور ایک ایک مہینے تک کھانا پینا چھوڑ دیتے اور چھوٹے بچے دودھ مانگنا اور رونا چھوڑ دیتے- جب شیطان نے یہ سب دیکھا تو بہت پریشان ہوا اور بانسری اور طنبورہ بنایا اور خوب گایا بجایا؛ اس سے ہوا یہ کہ لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے، جو اچھے لوگ تھے وہ حضرت داؤد علیہ السلام کے شیدائی ہوئے اور جو برے لوگ تھے وہ شیطان کے ساتھ گانے بجانے لگے-
(گانے بجانے کی ہولناکیاں بحوالہ کشف المحجوب مترجم، صفحہ نمبر740 اور 741)
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل 2018)
غور کیجیے! گانا بجانا کس کا کام ہے اور خود سے فیصلہ کیجیے کہ کیا ہمیں مسلمان ہو کر ایسے کام کرنے چاہییں؟ کیا ہمیں شیطان کے قدموں پر چلنا چاہیے؟ ایک مسلمان کا جواب ہر بار یہی ہونا چاہیے کہ نہیں، ہرگز نہیں!
گانا سننے سے انسان کے دل میں نفاق بھی پیدا ہوتا ہے چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ کھیل اور گانے کی آواز دل میں نفاق پیدا کر دیتی ہے جس طرح پانی گھاس اگا دیتا ہے-
(فتاوی اتراکھنڈ، صفحہ نمبر302 بحوالہ در مختار، جلد5، صفحہ نمبر352)
(فتاوی رضویہ شریف، جلد24، صفحہ نمبر84)
امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ حیا کو کم کرتے ہیں، شہوت کو ابھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اور یہ شراب کے برابر ہے، اس میں نشے کی سی تاثیر ہے-
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل2018 بحوالہ تفسیر در منثور، جلد6، صفحہ نمبر506)
گانے بجانے کے دنیوی نقصانات تو اپنی جگہ ہیں ہی لیکن آخرت میں بھی اس گناہ پر شدید عذاب ہوگا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو گانے والی کے پاس بیٹھے اور کان لگا کر دھیان سے سنے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ (پگھلا کے) انڈیلےگا- اللہ اکبر
(ماہنامہ فیضان مدینہ، اپریل2018 بحوالہ تاریخ مدینہ دمشق، جلد51، صفحہ نمبر263)
گانے بجانے کے اور بہت سارے نقصانات ہیں جن میں سے چند ہم نے بیان کیے اور اہل عقل کے لیے اتنے ہی کافی ہیں اور خلاصہ یہی ہے کہ گانا بجانا حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے جس سے ہمیں بچنا چاہیے-
ایک اور ضروری بات ہم عرض کرنا چاہتے ہیں کہ آج کل جو گانے سنے جاتے ہیں وہ آپ کے ایمان کو بھی برباد کر سکتے ہیں! مسلمانوں کے لیے غور کا مقام ہے! کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گانے تمھیں کافر بنا دیں- (معاذاللہ)
اکثر فلمی گانوں میں ایسے اشعار ہوتے ہیں جنھیں گنگنانے یا پڑھنے سے انسان کافر ہو جاتا ہے، سارے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں، بیوی سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور ہمیشہ کے لیے جہنم کا مستحق ہو جاتا ہے! اگر بنا توبہ کیے مر جائے تو کافر کی موت مرتا ہے- (معاذاللہ)
ذیل میں کچھ گانوں کے اشعار ہیں جسے سننے میں نوجوانوں کو بڑا مزا آتا ہے اور کب ان کا ایمان برباد ہو جاتا ہے انھیں بھی پتہ نہیں چلتا، غور سے ملاحظہ کیجیے:
یہ خیال رہے کہ اگر لوگوں کی اصلاح کرنا مقصد نہ ہوتا تو کبھی ہم ان گندے گانوں کو بیان نہیں کرتے لیکن چونکہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوانوں کو حقیقت پتہ چلے، اس لیے ہم یہاں کچھ گانوں کے کفریہ اشعار کی نشاندہی کر رہے ہیں-
(1) حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے،
خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانیں؟
(معاذاللہ)
اللہ کی پناہ! اللہ کی پناہ! اس شعر میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہا گیا کہ خدا بھی حسینوں کے بہانے نہیں جانتا! (استغفراللہ)، اللہ تعالیٰ معاف فرمائے-
ایسے گانے، گانے والا کافر ہو جاتا ہے، اس کی بیوی نکاح سے نکل جاتی ہے اور اس نے جتنے بھی نیک اعمال کیے سب برباد! اگر بنا توبہ کے مرا تو کافر ہو کر مرا!
مسلمان نوجوانوں! کیا تمھاری غیرت بالکل مر گئی ہے؟ شرم نام کی چیز باقی نہ رہی؟ جلد سے جلد توبہ کرو اور گانوں کو مٹا دو تاکہ اللہ تعالٰی کی رحمت کا دریا تمھاری طرف بڑھے-
(2) جتنی پیاری آنکھیں ہیں، آنکھوں سے چھلکتا پیار،
قدرت نے بنایا ہوگا فرصت سے تجھے میرے یار
(معاذاللہ)
کیا یہ اللہ تعالٰی کی شان کے لائق ہے کہ کسی کو فرصت سے بنائے؟ مسلمانوں اب بس کرو!
(3) پھولوں سا چہرہ تیرا، کلیوں سی مسکان ہے،
رنگ تیرا دیکھ کر، روپ تیرا دیکھ کے قدرت بھی حیران ہے
(معاذاللہ)
اس شعر میں کہا گیا کہ تجھے دیکھ کر قدرت بھی حیران ہے!
اللہ تعالٰی ہمیں معاف فرمائے اور ایسے گندے اشعار سننے سے بچائے-
(4) خدا بھی آسمان سے جب زمیں پر دیکھتا ہوگا،
میرے محبوب کو کس نے بنایا سوچتا ہوگا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں گستاخی کی انتہا ہو گئی، کیا کوئی اور رب ہے جس نے اس کے محبوب کو بنایا؟ کیا اللہ تعالٰی بھی سوچتا ہے؟
لوگوں! آنکھیں کھولو اور اب گانے بجانے سے توبہ کرو-
(5) رب نے مجھ پر ستم کیا ہے،
سارے زمانے کا غم مجھے دیا ہے!
(معاذاللہ)
یہ کہنا کہ رب نے مجھ پر ستم کیا ہے، اللہ تعالیٰ کو ظالم کہنا ہے جو صریح کفر ہے-
(6) میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں،
قسم خدا کی! خدا بن کے آپ رہتے ہیں
(معاذاللہ)
اس شعر میں مخلوق کو خدا کہا گیا جو کہ کفر ہے-
(7) اب آگے جو ہو انجام دیکھا جائے گا،
خدا تراش لیا اور بندگی بھی کر لی!
(معاذاللہ)
اس میں دو کفر ہیں، ایک یہ کہ خدا تراش لیا اور بندگی بھی کر لی! میرے دوستوں اور بھائیوں! کیا اب بھی آپ ان بے ہودہ گانوں کو سنیں گے؟
(8) سیپ کا موتی ہے تو یا آسمان کی دھول ہے،
تو ہے قدرت کا کرشمہ یا خدا کی بھول ہے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کو بھولنے والا کہا گیا ہے اور مسلمان ایسے گانے سنتے ہیں!
(9) دل میں تجھے بٹھا کر، کر لوں گی بند آنکھیں،
پوجا کروں گی تیری، دل میں رہوں گی تیرے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں محبوب کی پوجا کرنے کی بات کی گئی ہے جو کہ کفر ہے!
(10) ہائے! تجھے چاہیں گے،
اپنا خدا بنائیں گے!
(معاذاللہ)
اس میں بھی مخلوق کو خدا بنانے کی بات کی گئی ہے جو کہ کفر ہے!
(11) دل میں ہو تم، آنکھوں میں تم، بولو تمھیں کیسے چاہوں؟
پوجا کروں یا سجدہ کروں؟ جیسے کہو ویسے چاہوں!
(معاذاللہ)
اس میں بھی مخلوق کو پوجنے کی بات ہے جو کہ کفر ہے!
میرے نوجوان بھائیوں! جلد سے جلد توبہ کرو اور گانوں سے بچو-
(12) سزا رب جو دے گا وہ منظور ہم کو،
کہ اب ہم تمھاری عبادت کریں گے!
(معاذاللہ)
اس شعر کو پڑھنے والے غور کریں کہ کیا آپ عذاب الہی کو دعوت نہیں دے رہے ہیں؟
(13) یا رب تو نے دل توڑا میرا کس موسم میں؟
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(14) کیسے کیسوں کو دیا ہے، ایسے ویسوں کو دیا ہے،
اب تو چھپڑ پھاڑ مولا، اپنی جیبیں جھاڑ مولا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی اللہ تعالٰی پر اعتراض کیا گیا ہے کہ تو نے کیسوں کیسوں کو دیا ہے اور جیبیں پھاڑنے کا لفظ اللہ تعالٰی کے لیے!!! (نعوذ باللہ من ذالک)
(15) بے چینیاں سمیٹ کر سارے جہاں کی،
جب کچھ نہ بن سکا تو میرا دل بنا دیا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں جو الفاظ ہیں "جب کچھ نہ بن سکا" اس سے اللہ تعالیٰ کو بے بس قرار دیا گیا ہے جو کہ کھلا کفر ہے- کیا لوگوں کی مت ماری گئی ہے کہ ایسے گانوں کو سنتے اور شادیوں میں بجاتے بھی ہیں!
(16) دنیا بنانے والے! دنیا میں آ کر دیکھ،
صدمے سہے جو میں نے تو بھی اٹھا کر دیکھ!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی کفر ہے، یہ اللہ تعالٰی کی توہین ہے!
(17) دنیا بنانے والے! کیا تیرے من میں سمائی؟
کاہے کو دنیا بنائی؟
(استغفراللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے!
(18) اے خدا! ان حسینوں کی پتلی کمر کیوں بنائی؟
تیرے پاس مٹی کم تھی یا تو نے رشوت کھائی!
(معاذاللہ ثم معاذاللہ)
مسلمانوں! تمھارے سامنے اگر کوئی غیر مسلم اللہ تعالٰی کی شان میں گستاخی کرے تو تم مرنے مٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہو لیکن یہ کیا ہوا کہ آج تمھارے گھروں میں ایسے گانے بجائے جا رہے ہیں جس میں کھلے عام اللہ تعالٰی کی توہین کی جا رہی ہے اور ہم اسے سن رہے ہیں-
نوجوانوں! تمھارے موبائل فون پر اس طرح کے سیکڑوں گانے موجود ہیں جنھیں تم بڑی شوق سے سنتے ہو- اللہ کے واسطے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچو کہ تم کیا کر رہے ہو!
(19) اس حور کا کیا کریں جو ہزاروں سال پرانی ہے!
(معاذاللہ)
اس مصرعے میں جنتی حور کی توہین کی گئی ہے اور اللہ تعالٰی کی کسی نعمت کی توہین کفر ہے!
(20) تجھ کو دی صورت پری سی، دل نہیں تجھ کو دیا،
ملتا خدا تو پچھتا، یہ ظلم تو نے کیوں کیا؟
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کو ظالم کہا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(21) او میرے ربا ربا! یہ کیا غضب کیا؟
جس کو بنانا تھا لڑکی اسے لڑکا بنا دیا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(22) کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے،
پرستش کی تمنا ہے عبادت کا ارادہ ہے!
(معاذاللہ)
جو شخص کسی مخلوق کی عبادت کرنے کی تمنا ظاہر کرے وہ اسی وقت کافر ہو جاتا ہے- یہ کفریہ اشعار ہمارے لیے زہر سے زیادہ خطرناک ہیں- ان سے خود بھی بچیں اور دوسروں کی بھی اصلاح کریں-
(23) مجھے بتا او جہاں کے مالک! یہ کیا نظارے دکھا رہا ہے؟
تیرے سمندر میں کیا کمی تھی کہ آج مجھ کو رلا رہا ہے!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ پر اعتراض کیا گیا ہے جو کہ کفر ہے-
(24) ان کی کیا تعریف کروں میں؟
فرصت سے ہے رب نے بنایا!
(معاذاللہ)
اس میں یہ الفاظ "فرصت سے ہے رب نے بنایا" کفریہ ہیں-
(25) اے خدا، بہتر ہے یہ کہ تو چھپا پردے میں ہے،
بیچ ڈالیں گے تجھے یہ لوگ اس چکر میں ہیں!
(معاذاللہ)
اس شعر میں اللہ تعالیٰ کے لیے بہت غلط الفاظ استعمال کیے گئے ہیں-
(26) اب یہ جان لے لے یا رب، دو جہان لے لے یا رب،
یا ایمان لے لے یا رب.... یا خدا..... فنا فنا یہ دل ہوا فنا
(معاذاللہ)
کیا کوئی مسلمان یہ چاہے گا کہ اس کا ایمان لے لیا جائے! اگر نہیں تو پھر ان گانوں کو ہم کیوں سن رہے ہیں؟
(27) جب سے تیرے نینا میرے نینوں سے لاگے رے،
رب بھی دیوانہ لاگے رے!
(معاذاللہ اللہ)
اللہ تعالٰی کو دیوانہ کہنا کفر ہے-
(28) محبت کی قسمت بنانے سے پہلے،
زمانے کے مالک تو رویا تو ہوگا!
(معاذاللہ)
اللہ تعالٰی اس سے پاک ہے کہ روئے اور جو ایسا کہتا ہے وہ کافر ہے-
(29) میں پیار کا پجاری، مجھے پیار چاہیے،
رب جیسا ہی سندر میرا یار چاہیے!
(معاذاللہ)
پیار کی پوجا کرنا کفر ہے اور اللہ تعالٰی کی طرح کسی اور کو کہنا بھی کفر ہے-
نوجوانوں! عشق مجازی سے توبہ کرو-
(30) اگر ملے خدا تو، تو پوچھوں گا خدایا،
جسم مجھے دے کے مٹی سا، شیشے سا دل کیوں بنایا!
(معاذاللہ)
اس شعر میں بھی اللہ تعالٰی پر اعتراض کیا گیا ہے کہ "کیوں بنایا" یہ کفر ہے اور جتنے بھی اشعار ہم نے بیان کیے، سب میں کچھ نہ کچھ کفر ہے-
اس کے علاوہ لاکھوں اشعار ہیں جسے لوگ بڑے شوق سے سنتے ہیں اور جو ان کفریہ گانوں کو دلچسپی سے سنے یا پڑھے وہ کافر ہو گیا اور اس کے تمام نیک اعمال برباد ہو گئے، ساری نیکیاں ختم ہو گئیں، شادی شدہ تھا تو نکاح بھی گیا، مرید تھا تو بعیت بھی ختم اور اب اس پر فرض ہے کہ توبہ کرے اور نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور تجدید نکاح بھی کرے اور پھر مرید بنے-
خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند، شارح بخاری، حضرت علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اس طرح کے (صریح) کفریہ اور بے ہودہ اشعار کوئی گائے (پڑھے) تو وہ کافر ہے اگرچہ وہ یہ کہے کہ میرا یہ عقیدہ نہیں؛ کفر بکنے کے بعد یہ بہانا کام نہیں دے گا- اسی لیے ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے کہ وہ علم دین حاصل کرے، کفر و اسلام کو پہچانے، ضروریات دین و اہل سنت کو سمجھے تاکہ ایسی غلطی نہ ہونے پائے-
(ملتقطاً، فتاوی شارح بخاری، جلد1، صفحہ نمبر258-
و انظر: فتاوی مرکز تربیت افتاء)
جاگنا ہے جاگ لو افلاک کے سائے تلے،
حشر تک سوتے رہو گے خاک کے سائے تلے!
اللہ تعالٰی ہمیں تمام برائیوں سے بچائے اور دوسروں کو برائی سے روکنے اور نیکی کا حکم دینے کی توفیق عطا فرمائے-
(آمین)
Visit Our Blog For More :-
bazmefaizanerazaofficial.blogspot.com
Join Our Telegram Channel :-
http://t.me/bazmefaizanerazaofficial
Contact Us | +919102520764
Bazme Faizan -e- Raza Pvt. Ltd.
Top 10 Health Tips Of Bananas And Banana Fruit Benefits
ReplyDeleteHealth Tips Of Bananas
Health Tips Find Beauty Tips and Tricks For Learn Health
Pakhealthtips.com/
Health Tips, Health News, Health Care and Fitness Tips
Health Tips
Health Benefits of Fruit: Vitamins, Minerals + Fiber
Fruit Health Tips
Health Benefits of Vegetables: Vitamins, Nutrients, Fiber
Vegetable Health Tips