Sunday, 27 May 2018

گستاخ کا جنازہ

گستاخ کا جنازہ

ﷲ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:
اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا- بے شک وہ ﷲ و رسول ﷺ سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے-
(سورۃ التوبہ، آیت84)

یہ آیت رئیس المنافقین، عبدﷲ بن ابئی کے متعلق نازل ہوئی تھی- جب وہ مرا تو نبی کریم، رؤف الرحیم ﷺ نے خلق عظیم کی بنا پر اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہی تو حضرت عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ آپ اس منافق کا جنازہ نہ پڑھیں، لیکن آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی-
اس منافق کا بیٹا جو کہ صحابی تھے انھوں نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ حضور اکرم ﷺ ان کے باپ کا جنازہ پڑھا دیں، مگر حضرت عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی رائے اس کے خلاف تھی لیکن چوں کہ اس وقت ممانعت نہیں ہوئی تھی اور حضور نبی کریم ﷺ کو یہ معلوم تھا کہ یہ عمل ایک ہزار آدمیوں کے ایمان لانے کا باعث ہوگا، اس لیے حضور ﷺ نے اپنی قمیص بھی عطا فرمائی اور جنازہ میں شرکت بھی کی- قمیص دینے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سید عالم ﷺ کے چچا حضرت عباس جو بدر میں اسیر ہو کر آئے تھے تو عبدﷲ بن ابئی نے انھیں اپنا کرتا پہنایا تھا-

حضور ﷺ کو اس کا بدلہ دینا بھی منظور تھا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اس کے بعد پھر کبھی نبی کریم ﷺ نے کسی منافق کے جنازے میں شرکت نہ فرمائی اور حضور ﷺ کی مصلحت بھی پوری ہوئی-

(ملخصاً، ترے دشمن سے کیا رشتہ ہمارا یا رسول ﷲ ﷺ، صفحہ نمبر30)

خیال رہے! حضور اکرم ﷺ کا یہ عمل ممانعت سے پہلے ایک خاص مصلحت کے تحت تھا- امت کے لیے حکم وہی ہے جو قرآن مجید میں ارشاد ہوا- کئی احادیث میں بھی بدمذہبوں کی نماز جنازہ پڑھنے کی ممانعت بیان کی گئی ہیں، چناں چہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ قضا و قدر کو جھٹلانے والے (بد عقیدوں) کی عیادت کے لیے مت جاؤ اور اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ وغیرہ میں مت شریک ہونا اور اگر تم سے ملیں تو ان کو سلام نہ کرو-

(ایضاً)

ﷲ تعالٰی تمام مسلمانوں کو شریعت کا پابند بنائے، آمین-

Visit Our Blog For More :-
bazmefaizanerazaofficial.blogspot.com

Join Our Telegram Channel :-
http://t.me/bazmefaizanerazaofficial

Contact Us | +919102520764

Bazme Faizan -e- Raza Pvt. Ltd.

No comments:

Post a Comment