ایک ﷲ والا بچہ
حضرت ابو عبدﷲ بن جلاء فرماتے ہیں کہ ایک دن میری والدہ نے میرے والد سے مچھلی کی خواہش کی- میرے والد بازار گئے اور میں بھی ساتھ میں تھا- انھوں نے ایک مچھلی خریدی اور کسی اٹھانے والے (مزدور) کا انتظار کرنے لگے- اتنے میں ایک بچہ سامنے آیا اور کہا: چچا جان! آپ کسی اٹھانے والے کو دیکھ رہے ہیں؟
میرے والد نے فرمایا: ہاں- پس اس نے مچھلی اٹھائی اور ہمارے ساتھ چل پڑا- ہم نے اذان سنی تو بچے نے کہا کہ مؤذن نے اذان دے دی ہے اور میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں- اگر آپ انتظار کرنے پر راضی ہوں تو ٹھیک ہے ورنہ مچھلی اٹھا لیں- یہ کَہ کر بچہ مچھلی رکھ کر چلا گیا-
میرے والد نے کہا کہ ہم پر زیادہ حق ہے کہ ہم مچھلی کے بارے میں ﷲ پر بھروسہ کریں، پس ہم مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی- وہ بچہ آیا اور اس نے بھی نماز پڑھی- جب ہم باہر نکلے تو مچھلی اپنی جگہ پر موجود تھی- بچے نے اسے اٹھایا اور ہمارے گھر کی طرف چل پڑا-
میرے والد نے یہ واقعہ میری والدہ کو بتایا تو انھوں نے اس بچے کو دعوت دینے کی خواہش کی- ہم نے جب بچے کو دعوت دی تو اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں- پھر ہم نے اس سے کہا کہ شام کو ہمارے پاس آئے-
شام کو وہ آیا تو ہم نے اسے کھانا کھلایا پھر ہم نے دیکھا کہ اسے تنہائی پسند ہے پس ہم نے اسے ایک کمرے میں رہنے دیا- جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو ہماری ایک رشتے دار لڑکی جو چلنے پھرنے کے قابل نہ تھی، وہ چل کر آئی!
جب ہم نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ آج میں نے یوں دعا کی:
اے ہمارے رب! مجھے اس (بچے) مہمان کے صدقے عافیت عطا فرما- پس میں کھڑی ہو گئی- پھر ہم اس بچے کی تلاش میں نکلے تو ہم نے اسے نہ پایا- میرے والد نے فرمایا کہ ﷲ والوں میں چھوٹے بھی ہوتے ہیں اور بڑے بھی-
(انظر: رسالہ قشیریہ مترجم، کرامات اولیا کا بیان، صفحہ نمبر633)
ﷲ تعالٰی ہمیں بھی ایسی پاک ہستیوں کی زیارت نصیب فرمائے، آمین-
Visit Our Blog For More :-
bazmefaizanerazaofficial.blogspot.com
Join Our Telegram Channel :-
http://t.me/bazmefaizanerazaofficial
Contact Us | +919102520764
Bazme Faizan -e- Raza Pvt. Ltd.
حضرت ابو عبدﷲ بن جلاء فرماتے ہیں کہ ایک دن میری والدہ نے میرے والد سے مچھلی کی خواہش کی- میرے والد بازار گئے اور میں بھی ساتھ میں تھا- انھوں نے ایک مچھلی خریدی اور کسی اٹھانے والے (مزدور) کا انتظار کرنے لگے- اتنے میں ایک بچہ سامنے آیا اور کہا: چچا جان! آپ کسی اٹھانے والے کو دیکھ رہے ہیں؟
میرے والد نے فرمایا: ہاں- پس اس نے مچھلی اٹھائی اور ہمارے ساتھ چل پڑا- ہم نے اذان سنی تو بچے نے کہا کہ مؤذن نے اذان دے دی ہے اور میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں- اگر آپ انتظار کرنے پر راضی ہوں تو ٹھیک ہے ورنہ مچھلی اٹھا لیں- یہ کَہ کر بچہ مچھلی رکھ کر چلا گیا-
میرے والد نے کہا کہ ہم پر زیادہ حق ہے کہ ہم مچھلی کے بارے میں ﷲ پر بھروسہ کریں، پس ہم مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی- وہ بچہ آیا اور اس نے بھی نماز پڑھی- جب ہم باہر نکلے تو مچھلی اپنی جگہ پر موجود تھی- بچے نے اسے اٹھایا اور ہمارے گھر کی طرف چل پڑا-
میرے والد نے یہ واقعہ میری والدہ کو بتایا تو انھوں نے اس بچے کو دعوت دینے کی خواہش کی- ہم نے جب بچے کو دعوت دی تو اس نے کہا کہ میں روزے سے ہوں- پھر ہم نے اس سے کہا کہ شام کو ہمارے پاس آئے-
شام کو وہ آیا تو ہم نے اسے کھانا کھلایا پھر ہم نے دیکھا کہ اسے تنہائی پسند ہے پس ہم نے اسے ایک کمرے میں رہنے دیا- جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو ہماری ایک رشتے دار لڑکی جو چلنے پھرنے کے قابل نہ تھی، وہ چل کر آئی!
جب ہم نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ آج میں نے یوں دعا کی:
اے ہمارے رب! مجھے اس (بچے) مہمان کے صدقے عافیت عطا فرما- پس میں کھڑی ہو گئی- پھر ہم اس بچے کی تلاش میں نکلے تو ہم نے اسے نہ پایا- میرے والد نے فرمایا کہ ﷲ والوں میں چھوٹے بھی ہوتے ہیں اور بڑے بھی-
(انظر: رسالہ قشیریہ مترجم، کرامات اولیا کا بیان، صفحہ نمبر633)
ﷲ تعالٰی ہمیں بھی ایسی پاک ہستیوں کی زیارت نصیب فرمائے، آمین-
Visit Our Blog For More :-
bazmefaizanerazaofficial.blogspot.com
Join Our Telegram Channel :-
http://t.me/bazmefaizanerazaofficial
Contact Us | +919102520764
Bazme Faizan -e- Raza Pvt. Ltd.
No comments:
Post a Comment